کورونا وائرس: انڈیا میں مسلمانوں کا رمضان کیسا گزرے گا؟
سعودی عرب میں سب سے اعلیٰ مذہبی تنظیم نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر وہ رمضان کے مقدس ماہ میں گھروں میں رہ کر عبادت کریں تا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
اس مذہبی تنظیم نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو اجتماع سے گریز کرنا چاہیے۔
انڈیا میں رمضان 24 یا 25 اپریل کو شروع ہو گا۔ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر انڈیا میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور ملک بھر کی مساجد بند ہیں۔ سعودی عرب نے بھی اپنی مساجد بند کر رکھی ہیں جن میں مسلمانوں کے لیے دنیا کی سب سے مقدس مذہبی عبادت گاہ مسجد الحرام بھی شامل ہے۔
ایران کی اسلامی حکومت نے کہا ہے کہ اگر مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزہ نہ رکھ پائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ ادھر انڈیا کی بھی سرکردہ اسلامی تنظیموں اور مدارس نے ملک کے مسلمانوں سے رمضان میں مساجد نہ جانے کے بجائے گھر پر رہ کر نماز اور تراویح ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
لیکن انڈیا کے پڑوسی ملک پاکستان کے سرکردہ علما کی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ مسلمان رمضان میں مساجد میں جا کر ہی نماز ادا کریں گے۔
انڈین مسلمانوں کے لیے رمضان کی گائیڈ لائن
انڈیا کے دانشوروں نے علماء سے مشاورت کرنے کے بعد انڈین مسلمانوں کے لیے چند ضابط کار جاری کیے ہیں جن میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
- مساجد کے بجائے لوگ اپنے گھروں میں نماز ادا کریں اور لاک ڈاؤن کے دوران مساجد کے لاؤڈسپیکر کے ذریعے آذان دینا بند کر دیں۔
- مساجد میں افطار کا اہتمام نہ کریں
- تماز تراویح گھروں میں ہی پڑھیں۔
- مساجد میں افطار کا اہتمام نہ کریں
- رمضان کے دوران شاپنگ کے لیے گھر سے باہر نہ نکلیں
مشکلات کیا ہیں؟
اس کے علاوہ ملک کی مختلف مساجد کی جانب سے لاک ڈاؤن کا احترام کرنے کی اپیل کی جارہی ہے۔
جنوبی دلی کے مہارانی باغ کے علاقے میں ایک قدیم مسجد ہے جس کے مرکزی دروازے پر تالا لگا ہوا ہے۔ اس کے منتظمین معین الحق کا کہنا ہے کہ مسجد بند ضرور ہے لیکن پانچوں وقت لاؤڈ سپیکر سے آذان دی جاتی ہے جس میں رمضان کے دوران گھروں میں نماز پڑھنے کی اپیل کی جارہی ہے۔
مسلمانوں نے رمضان کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ لوگوں سے بات کرنے پر اندازہ ہوتا ہے کہ اس لاک ڈاؤن کے دوران وہ کھانے پینے کے بجائے روحانی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
حیدرآباد کے ایک تاجر فرید اقبال کے مطابق یہ وقت مساجد میں بھیڑ جمع کرنے کا نہیں ہے۔ ’اس لاک ڈاؤن نے ہمیں یہ موقع فراہم کیا ہے کہ گھروں میں رہ کر پورے دھیان سے عبادت کریں۔‘
رمضان کا مہینہ انڈین مسلمانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا، کیونکہ گھر پر رہ کر نماز پڑھنا اور اس مقدس ماہ کا روایتی طور پر اہتمام نہ کرنا، اس کا تصور کرنا مشکل ہے۔
سابق الیکشن کمشنر آئی وائی قریشی کہتے ہیں، ’جو لوگ عام دنوں میں مسجد میں نہیں جاتے وہ رمضان میں جاتے ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ اس مبارک ماہ میں اگر مسجد نہیں گئے تو گناہ ہو گا۔ ان گائئڈ لائنز میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر مکہ کی مسجد میں تالا لگ سکتا ہے تو یہ مساجد تو بہت چھوٹی ہیں۔
No comments:
Post a Comment