Saturday, April 18, 2020


'دنیا کو سنہ 1930 کی دہائی کے بعد بدترین مندی کا سامنا'




بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت رواں سال تین فیصد تک سکڑے گی کیونک
 کئی دہائیوں میں پہلی بار دنیا بھر کے ممالک کی معیشت تیزی سے سکڑ رہی ہے۔
آئی ایم ایف نے اس عالمی مندی کو سنہ 1930 کی دہائی میں آنے والے ’گریٹ \ڈپریشن‘ کے بعد نے والا بدترین بحران قرار دیا ہے۔
ادارے نے کہا ہے کہ وبائی مرض نے دنیا کو 'ایسے بحران سے دو چار کیا ہے جیسا پہلے کبھی نہیں کیا۔'
فنڈ نے مزید کہا کہ اگر وبا کے پھیلاؤ کا عرصہ طویل ہوا تو اس سے حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی اس بحران پر قابو پانے کی صلاحیت کا امتحان ہوگا۔
آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ نے کہا کہ اس بحران سے اگلے دو برسوں میں مجموعی عالمی پیداوار میں نو کھرب ڈالر کی کمی آ سکتی ہے۔
'گریٹ لاک ڈاؤن'
اگرچہ آئی ایم ایف کی تازہ ترین رپورٹ عالمی معاشی آؤٹ لک نے برطانیہ، جرمنی، جاپان اور امریکہ جیسے ممالک میں اس وبا کے خلاف 'تیز اور بڑے پیمانے پر' ردعمل کی تعریف کی ہے لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک اس بحران سے نہیں بچ سکے گا۔
یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ اگر سنہ 2020 کے دوسرے نصف میں یہ وبائی مرض کم ہو جاتا ہے تو اگلے سال عالمی سطح پر معاشی ترقی کی رفتار تیز ہو کر پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد ہو جائے گی۔
گیتا گوپی ناتھ نے کہا کہ آج کے اس 'گریٹ لاک ڈاؤن' نے ان پالیسی سازوں کے سامنے ایک 'ہیبت ناک سچائی' پیش کی ہے جنھیں اس 'صدمے کی شدت اور دورانیے کے متعلق شدید غیر یقینی صورت حال' کا سامنا ہے۔
گیتن گوپی ناتھ نے کہا کہ ’سنہ 2021 میں جزوی طور پر بحالی کا اندازہ ہے لیکن مجموعی پیداوار سابقہ رجحانات سے نیچے ہی رہے گی اور اس کے پھر سے سنبھلنے کے متعلق بہت حد تک غیر یقینی کی کیفیت برقرار رہے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ترقی کے بہت کم امکانات ہیں اور اگر ہیں بھی تو بہت خراب ہیں۔

No comments:

Post a Comment

ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ

  ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہوئے حالیہ اسمبلی انخابات میں 9 مسلم امیدوار ...