Friday, April 17, 2020

حسد ایک مہلک بیماری ہے!



حسد ایک مہلک بیماری ہے


                        
 جس مستحق شخص کے پاس نعمت
 ہو اس سے نعمت کے زوال کو حسد کہتے ہی دوسرے کی اچھی قسمت کی وجہ سے پہنچے والی تکلیف کو حسد کہتے ہیں۔باالفاظ دیگر اللہ تعالیٰ کی تقسیم سے اختلاف رکھنا حسد کہلاتا ہے۔  صاحب نعمت کے پاس نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ اس کے پاس یہ نعمت رہے اور ہمیں بھی اس کی مثل مل جائے یہ رشک ہے۔وَمِنْ شَرِّحَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ اور حسد کرنے والے کے شر سے،جب وہ حسد کرنے لگےحسد کی تعریفحسد کا مطلب ہے کہ ’’کسی دوسرے کی خوش حالی پر جلنا اور تمنا کرنا کہ اس کی نعمت اور خوش حالی دور ہوکر اسے مل جائے۔‘مسلم معاشرہ آج جن برائیوں کا شکار ہے ان میں سب سے اہم اور خطرناک بیماری حسد ہے۔حسد نفسانی امراض میں سے ایک مرض ہے اور ایسا غالب مرض ہے جس میں حاسد اپنی ہی جلائی ہوئی آگ میں جلتا ہے۔ حتیٰ کہ حسد کا مرض بعض اوقات اتنا بگڑ جاتا ہے کہ حاسد محسود کو قتل کرنے جیسے انتہائی اقدام سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ حسد معاشرے میں بغض عداوت اور نفرت کے بیچ بوتا ہے۔ اس لیے اسلام حسد کی تباہکاریوں کو بیان کرتا ہے اور رشک کی تلقین کرتا ہے تاکہ معاشرہ انتشار کا شکار نہ ہو اور امن کا گہوارہ بن سکے۔۔ حسد کے لغوی اور اصطلاحی معنی۔ حسد کے لغوی معنی: ’’حسد کا لفظ حسدل سے بنا ہے جس کے معنی چیچڑی (جوں کے مشابہ قدرے لمبا کیڑا) ہے جس طرح چیچڑی انسان کے جسم سے لپٹ کر اس کا خون پیتی رہتی ہے۔ اسی طرح حسد بھی انسان کے دل سے لپٹ کر گویا اس کا خون چوستا رہتا ہے اس لیے اسے حسد کہتے ہیں۔‘‘حسد کے اصطلاحی معنی راغب اصفہانی حسد کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں، ’’جس شخص کے پاس نعمت ہو اس سے نعمت کے زوال کی تمنا کو حسد کہتے ہیں۔ یوں تو حسد کسی سے بھی ہوسکتا ہے لیکن اس شخص سے حسد ہوجانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے جس سے انسان کا زیادہ میل جول ہوتا ہے یا وہ اس کا ہم پیشہ باہم پلہ ہوتا ہے یا پھر اس سے قریبی تعلق ہوتا ہے اور بعض لوگ مال اور اقتدار میں کسی کی فضیلت کی بنا پر بھی حسد میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ المختصر یہ کہ حسد بہت بُری بلا ہے اس سے بغض و کینہ پیدا ہوتا ہے اسی لیے قرآنِ کریم اور احادیث میں متعدد مقامات پر حسد کی ممانعت آئی ہے۔۔ حسد قرآنِ کریم کی روشنی میںii۔ بِءْسَمَا اشْتَرَوْا بِہٖٓ اَنْفُسَھُمْ اَنْ یَّکْفُرُوْا بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بَغْیًا اَنْ یُّنَزِّلَ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ ج فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰی غَضَبٍط وَلِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ (سورۃ البقرۃ۔ آیت ) ترجمہ: ’’کس برے مولوں انہوں نے اپنی جانوں کو خریدا کہ اللہ کے اتارے سے منکر ہوں اس کی جلن سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے جس بندے پر چاہے وحی اتارے تو غضب پر غضب کے سزاوار ہوئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں یہودیوں کے حسد کا ذکر ہے۔ یہود حسد کی وجہ سے ہی ایمان سے محروم رہے کیونکہ یہود کی خواہش تھی کہ ختم نبوت کا منصب بنی اسرائیل میں سے کسی کو ملتا جب دیکھا کہ وہ محروم رہے۔ بنی اسمٰعیل نوازے گئے تو حسد کی وجہ سے منکر ہوگئے اور انواع و اقسام کے غضب کے سزاوار ہوئے۔اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓءِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْءُوْلًا(سورۃ بنی اسرائیل۔ آیت 36) ترجمہ: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔‘‘ ’’یہ آیت اس بات پر دلیل ہے کہ آدمی کے دل کے افعال پر بھی اس کی پکڑ ہوگی مثلاً کسی گناہ کا پکا ارادہ کرلینا یا دل کا مختلف بیماریوں مثلاً کینہ، حسد اور خود پسندی میں مبتلا ہوجانا علماء نے اس بات کی صراحت فرمائی ہے کہ دل میں کسی گناہ کے بارے میں سوچنے پر پکڑ نہ ہوگی جبکہ اس کے کرنے کا پختہ ارادہ نہ رکھتا ہو۔ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ (سورۃ الفلق آیت 5)ترجمہ: (تم کہو میں پناہ مانگتا ہوں) حسد کرنے والے کے حسد سے جب وہ حسد کرے۔اس آیت مبارکہ میں اللہ ربّ العزت نے حسد کرنے والوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حسد کتنا سنگین جرم ہے بعض مفسرین کرام نے حسد کو جادو سے بھی بدتر جرم قرار دیا ہے کیونکہ سورۃ فلق میں عام شروں کے بعد حسد کا ذکر خصوصیت سے فرمایا گیا ہے۔وَاتْلُ عَلَیْھِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ م اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِھِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِط قَالَ لَاَقْتُلَنَّکَط قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ o (سورۃ المائدۃ۔ آیت 27) ترجمہ: ’’اور آپ ان پر آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں کی خبر حق کے ساتھ تلاوت کیجیے جب ان دونوں نے قربانی پیش کی تو ایک کی قربانی قبول کی گئی، اس دوسرے نے کہا، میں تجھ کو ضرور قتل کردوں گا ۔اس نے کہا اللہ صرف متقین لوگوں سے قبول فرماتا ہے۔‘‘ اس آیت سے معلوم ہوا کہ حسد بہت سنگین نفسانی مرض ہے۔ اس حسد کی وجہ سے قابیل نے ہابیل کے ساتھ خونی رشتے کا لحاظ نہیں کیا اور اپنے سگے بھائی کو قتل ہی کر ڈالتا ہے۔حضرت امام جعفرصادق(ع)"إنَّ الْمُؤْمِنَ يَغْبِطُ وَ لا يَحْسُدُ، وَ الْمُنافِقُ يَحْسُدُ وَ لا يَغْبِطُ"مومن رشک کھاتا ہے، حسد نہیں کرتا، لیکن منافق رشک نہیں کرتا بلکہ حسد کرتا ہے.امام صادق(ع)"إنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الإْيمانَ كَما تَأْكُلُ النّارُ الْحَطَبَ"حسد ایمان کوایسے کھاتا ہے، جیسے آگ لکڑی کو. عقبہ بن عامر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر حسد نہ کرنے لگو ۔ انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ تعالی بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق کرے) ۔ ضمرہ بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ ہمیشہ بھلائی سے رہیں گے جب تک وہ حسد سے بچتے رہیں گے

No comments:

Post a Comment

ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ

  ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہوئے حالیہ اسمبلی انخابات میں 9 مسلم امیدوار ...