Friday, May 19, 2023

ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ

 




ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہوئے حالیہ اسمبلی انخابات میں 9 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جو کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں۔ سنہ 2018 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں 7 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہونے والے حالیہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے 9 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ میدیا رپورٹوں کے مطابق ان انتخابات میں کانگریس پارٹی نے 15 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا جن میں 9 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔

کرناٹک میں ریاستی اسمبلی کے لئے 10 مئی کو ووٹ ڈالے گئے تھے اور گزشتہ روز 13 مئی کو ووٹوں کی گنتی ہوئی جس میں کانگریس پارٹی کو 135 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ حکمراں جماعت بی جے پی کو 66 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں اور جنتا دل (ایس) نے 19 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

کرناٹک میں ہونے والے حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے علاوہ دیگر پارٹیوں نے بھی مسلم امیدوار میدان میں اتارے تھے لیکن دیگر کسی بھی پارٹی کے مسلم امیدوار کو کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔ جنتا دل (ایس) نے 22 مسلم امیدوار کھڑے کئے تھے لیکن اس کا کوئی بھی مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہوسکا۔ 2008 کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جنتا دل (ایس) کا کوئی بھی مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہوا ہے۔ اسدالدین اویسی کی جماعت (اے آئی ایم آئی ایم) نے دو امیدوار انتخابی میدان میں اتارے تھے لیکن دونوں کو شکست ہوئی۔ ممنوعہ گروپ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی سیاسی تنظیم ایس ڈی پی آئی نے بھی 16 امیدوار کھڑے کئے تھے لیکن سبھی 16 امیدواروں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

کرناٹک میں 2018 میں ہونے والے سامبلی انتخابات میں 7 مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی جن میں 5 امیدوار کانگریس پارٹی کے اور 2 جنتا دل (ایس) کے تھے۔ گزشتہ انتخابات میں کانگریس نے 17 اور جنتا دل (ایس) نے 8 مسلم امیدوار کھڑے کئے تھے۔ بی جے پی نے کرناٹک میں 2018 اور حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھی کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔

2011 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق کرناٹک ریاست میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 13 فی صد ہے

فوجی جوانوں کی قاتل کالعدم جماعتیں پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئیں

 

فوجی جوانوں کی قاتل کالعدم جماعتیں پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئیں




شیعہ نیوز:فوجی جوانوں کے قاتل پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مقابل کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی کو پاک فوج کی حمایت میں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ ۔ قومی سلامتی ، وقاراور استحکام جوتے کی نوک پر ، لفافہ ریلیاں عروج پر۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج پاکستان کی سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہے، جس کا مضبوط ہونا ریاست کے مضبوط ہونے کے مترادف ہےاور اس فوج کو کمزور کرنا دراصل ریاست کو کمزور کرنے کا باعث لیکن آج کل جسے دیکھو پاک فوج کے نام پر سیاست چمکانے میں مصروف ہے۔
حالیہ افسوس ناک واقعات کے بعدجہاں مختلف سول سوسائٹی کے نام پر تشکیل شدہ ادارے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں وہیں کچھ ایسی تنظیمیں بھی میدان میں اتر آئی ہیں جنہیں ہماری ہی ریاست اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گرد قرار دیکر کالعدم ڈکلیئر کیا تھاایسی ہی ایک بدنام زمانہ تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی جس کےاور جس کے اتحادی گروہوں کے ہاتھ ہزاروں بے گناہ شیعہ سنی پاکستانیوں سمیت سینکڑوں فوجی جوانوں اور معصوم بچوں اور آرمی پبلک اسکول کے ننھے بچوں کے پاکیزہ لہو سے رنگین ہیں وہ بھی پاک فوج کی حمایت میں ریلیوں اور مظاہروں کیلئے سڑکوں پر نکل رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہی کالعدم جماعت کبھی دفاع پاکستان کونسل کے نام پر ملک وقوم کو دھوکا دیتی رہی، کبھی کالعدم ہونے کے باوجود نام بدل بدل کر الیکشن میں حصہ لیتی رہی ، ایوانوں میں فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی بل پیش کرتی رہی اور افسوس کے یہ سب ہمارے ریاستی اداروں کی سرپرستی اور پشت پناہی میں انجام دیا جاتا رہا ہے ۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ کالعدم تنظیمیں اب ریاست کی نگاہ میں کالعدم نہیں رہیں؟ کیا ان کی گردن پر جو ہزاروں بے گناہوں کا خون ہے وہ معاف ہوگیا؟؟ کیا ان کی دہشت گردی کے مقدمات ختم ہوگئے؟؟ کیا انہوں نے ایک مسلمہ اسلامی مکتب (شیعہ) کی تکفیر ترک کردی ؟ کیا انہوں نے شیعہ نسل کشی پر کوئی معافی مانگی؟؟

جی نہیں ایسا کچھ نہیں ہوا بس کیا کہا جائے ہماری ریاست میں موجود کچھ کالی بھڑیں جو ان کو گذشتہ 35 سال سے پال رہی ہیںاور بوقت ضرورت انہیں اپنے اثاثے کے طور پر استعمال کرتی ہیں وہیں اب انہیں ایک بار پھر کلین چٹ دیکر میدان میں اتار رہی ہیںاور ان کا حب الوطنی کا سارٹیفکیٹ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

عرب سربراہی اجلاس میں شام کی شرکت پر سعودی عرب کا اظہار مسرت

 

عرب سربراہی اجلاس میں شام کی شرکت پر سعودی عرب کا اظہار مسرت


عرب ملکوں کے سالانہ سربراہی اجلاس میں شام کے صدر بشار اسد کی شرکت میڈیا رپورٹوں کے اہم محور میں تبدیل ہ گئی ہے اور سعودی عرب نے بھی اس اجلاس میں دمشق کی واپسی پر مسرت کا اظہار کیا ہے

سحرنیوز:المیادین کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد بارہ سال کے وقفے کے بعد جمعہ کے روز جدہ میں ہونے والے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں اور ان کی یہ شرکت میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک ٹوئیٹ میں شام کے صدر بشار اسد کے دورہ سعودی عرب کا خیرمقدم کیا ہے۔
سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شام کے صدر بشار اسد کو عرب لیگ کے بتیسویں سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے سات مئی کو اپنے ایک مشاورتی اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ شام کی عرب لیگ میں رکنیت بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اب شام عرب لیگ میں دوبارہ واپس آجائے گا۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ عرب لیگ کے ارکان کی جانب سے شام کے صدر کی واپسی کا خیرمقدم مشرق وسطی کے علاقے میں ایک اہم سفارتی آواز میں تبدیل ہونے کے لیے قطر کی کوششوں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے کہ جو ابھی تک شام کی عرب لیگ میں واپسی کا مخالف ہے۔

سانحہ تری مینگل، ایم ڈبلیو ایم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردی

 

سانحہ تری مینگل، ایم ڈبلیو ایم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردی



شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سانحہ تری مینگل جس میں 7 شیعہ اساتذہ کو بے دردی سے شہید کردیا گیا تھا کی شفاف تحقیقات کیلئے ایم ڈبلیو ایم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین خیبرپختواہ کے صدر علامہ جہانزیب علی جعفری نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم کے صدر مقام پارہ چنار سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر 4 مئی 2023ء کو ایک ناخوشگوار سانحہ پیش آیا۔

پہلے شریف نامی خروٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والےڈرائیور پر فائرنگ ہوئی جس میں وہ شدید زخمی ہوئے اور جانبر نہ ہو سکے،اور شہید ہوگئے اس کے چند منٹ بعد کچھ شرپسند عناصر نے یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ اہل تشیع کے علاقے میں ہمارے استاد کو مارا کیا گیا۔ تقریبا 30 منٹ کے اندر لوگ تری مینگل سکول میں جمع ہوئے اور شیعہ اساتذہ کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ اساتذہ نے اسی اثناء میں اپنے قریبی رشتہ داروں، کچھ ہی میٹر پر واقع قریبی چیک پوسٹ اور اپنے ڈیپارٹمنٹ سمیت سب سے رابطے کئے کہ ہمارا محاصرہ کر لیا گیا ہے اور ہماری جانوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے خدارا ہماری جان بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ چند میٹر کے فاصلہ پر چیک پوسٹ پر بڑے رینک کے افسران موجود تھے اس ساری صورتحال کا افسران کے علم میں آنے کے باوجود بھی اس پر انہوں نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی کسی قسم کے کوئی حفاظتی اقدامات اٹھائے، حالانکہ سرکاری اہلکار پولیس اور فوجی جوان ان اساتذہ اور مزدوروں کو بچا سکتے تھے۔ مگر انکی عدم توجہی اور بے حسی پر افسوس کہ انہوں نے کسی بھی قسم کی کاروائی کرنے کی کوشش نہیں کی۔

یہ خبر بھی پڑھیں ایم ڈبلیوایم رہنما علامہ صادق جعفری کا شیعہ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں پر اظہار مذمت

انہوں نے کہا کہ پہلے ان اساتذہ کو ایک ایک کر کے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر انہیں پکڑ کر اسٹاف روم میں اکٹھا کر کے سب کو ایک دوسرے کے سامنے گولیاں مار کر بے دردی سے شہید کر دیا گیا اور میتوں کی کی بے حرمتی پر مبنی توہین آمیز ویڈیوز بجاتے رہے۔

تقریباً 2 بجکر 30 منٹ پر جب شہادت کی خبر پارہ چنار شہر میں پہنچی تو قومی سطح پر انتظامیہ نے فوج سے رابطے شروع کیئے کہ جنازے لائے جائیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پولیس اور فوج کے جوان جب جنازے لینے گئے تو ان پر بھی فائرنگ کی گئی اور اس دوران ان لاشوں کی بنائی گئیں ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیرکرتے رہے۔ جس سے متاثرہ خاندانوں اور علاقے میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی مشران و عمائدین بشمول مجلس وحدت مسلمین کے میئر آغا مزمل حسین فصیح نے جوانوں کے جذبات کو کنٹرول کرنے کی حتی الامکان کوشش کی تاکہ کوئی اور سانحہ رونما نہ ہو حالانکہ پارہ چنار کے ہر علاقے میں کنسٹریکشن، ہوٹلینگ اور دیگر کام عروج پر ہیں جس میں زیادہ تر کام کرنے والے افراد کا تعلق دوسرے مکتب فکر سے ہے، مگر ان کا مسئلہ صرف پارہ چنار کے ایک قبیلہ مینگل سے تھا لہذا ان کو کسی نے نقصان نہیں پہنچایا۔

انہوں نے بتایا کہ آگ کو مزید بھڑکانے کے لئے ان دہشت گردوں نے لاشیں دینے سے بھی انکار کیا۔ پولیس اور فوجی جوانون پر بھی فائرنگ کی ۔جب 3 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے بعد جنازے اٹھانے 1122 کے اہلکار گئے تو تب تک جنازوں پر کلہاڑیوں اور چاقوؤں سے وار کر کے گلے اور دیگر اعضاء کو کاٹے گئے تھے۔سید مہدی حسن جو ایم فل استاد تھے انکی آنکھوں کو نکال دیا گیا تھا، ایک استاد کی لاش کو آگ لگائی گئی تھی۔ لاشوں کو ناقابل بیاں حد تک بے حرمتی کی گئی تھی۔

ان کامزید کہنا تھا کہ اس سارے واقعے کا مختصر سا پس منظر آپ کے سامنے رکھا ہے جس سے آپ حکومت اور تری منگل قبیلے کی بے حسی کا اندازہ لگا سکتے ہیں، طوری قوم میں 7 بے گناہ پامال شدہ جنازے آئے تو تو ایک لاکھ سے زایدکی تعداد میں لوگوں نے اجتماعی جنازے اور پرامن آجتجاج ریلی میں شریک ہوئے ضلع بھر اساتزہ اور دیگر سرکاری ملازمین نے بھی احتجاجی جلسے اور ریلی نکالی۔کسی قسم کے پبلک پراٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

انہوں نے بتایا کہ وہاں کے عوام کی جانب سے امن کو قائم رکھنے کے لئے کچھ مطالبات رکھیں ہیں جو کسی بھی حکومت سے ایسے پرامن مطالبات کرنا حق بھی اور حکومت کی آئنی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ ان کے جائز مطالبات پر عمل کرے۔

یہ خبر بھی پڑھیں شیعہ نسل کشی کی نئی لہر، ایک ہفتے میں بوڑھا باپ اور جوان بیٹا شہید کردیا گیا

1۔ وہ کونسے عناصر تھے جہنوں نے خروٹی قبیلے کے فرد کو منگل قبیلے کا استاد ظاہر کرکے دہشت گردوں کو جمع کیااور اپنے مہمان اساتذہ کو قتل کروایا۔
لہذا اس سارے واقعے کے متعلق جوڈیشل کمیشن بنا کر شفاف اور بغیر کسی دباؤ کے تحقیقات کروا کر حقائق کو سامنے لایا جائے۔

2۔ ان اساتذہ کو اس دن سختی سے پرنسپل سید محمد نے فون کرکے بلایا اور چھٹی بھی لیٹ کی گئی، پرنسپل سید محمد کو شامل تفتیش کرکے مطلوبہ حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں۔

3۔ جب اساتید کو محاصرے میں لے لیا گیا تب ہر جانب رابطے ہوئے سکول ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار و دیگر چوکیداروں نے اپنی زمہ داری بروقت کیوں نہیں نبھائی لہذا ان سب کو بھی گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا جائے۔

4۔ چند میٹر کے فاصلے پر چیک پوسٹ موجود ہے، فوج کو جہاں بھی حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے ڈی سی کے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ آخر انہوں نے ٹیچرز کو ریسکیو کیوں نہیں کیا، پولیس تھانے کا کردار بھی مشکوک رہا، لہذا سب افسران کو معطل کرکے وسیع انکوائری کرائی جائے اور حقائق کو سامنے لایا جائے۔

5۔ قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا اور ایف ائی آر بھی نامعلوم کے خلاف درج کی گئی ہے، ڈیوٹی پر موجود پرنسپل، اساتذہ، کلاس فور کے ملازمین، پولیس اہلکار سمیت اسٹوڈنٹس کو بھی شامل تفتیش کرکے معلوم دہشتگردوں کے خلاف ایف آئی آر وارثین کی مدعیت میں درج کی جائے۔

6 ۔ پارہ چنار کے اساتذہ کو جو دوسرے علاقوں میں ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں انکی سیکورٹی کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔

7۔ محکمہ تعلیم کے ڈی او نے ابھی تک جس غفلت اور بے اعتنائی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے خلاف بھی تحقیقات کرکے ضلع بدر کرتے ہوئے فوری طور پر معطل کیا جائے۔

8۔4 مئی کو سانحہ تری منگل کے بعد آج تک ٹل پاراچنار روڈ ہر قسم کے امد رفت کے لئےبند ہے۔ پاراچنار میں غذائی قلت غزا جیسے ماحول بن چکاہے۔ پاراچنار سے روزانہ ہزاروں لوگ جس میں مریض۔مخلتف جگہوں پر ڈیوٹی دینے والے جاب ہولڈرز یا دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد جو ہمشہ سفر کرتے تھے۔پھنس کررہے گئے۔یہاں سے پاراچنار اور پاراچنار سے پشاور سفر تقریبا بند ہوچکا ہے۔ ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹل پاراچنار روڈکو ہر قسم کے آمد رفت کے لئے کھول دیا جائے۔ پہلے کے طرح ہر کلومیٹر پرچیک پوسٹ بناکر روڈ کو محفوظ بنایا جائے۔

Tuesday, May 16, 2023

کوہاٹ میں دو قبائل کے درمیان جنگ، 14 ہلاک

 

کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں دو قبائل کے درمیان کوئلے کی کانوں پر قبضے کے جھگڑے پر ہونے والی بھاری ہتھیاروں سے لڑائی میں 14 افراد کے مارے جانے کی خبر ہے۔

سحر نیوز: پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخواہ کے ضلع کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل کے دو قبائل کے درمیان بھاری ہتھیاروں سے جھڑپیں ہوئی ہیں جس سے 14 افراد ہلاک جب کہ 12 زخمی ہو گئےہیں۔

رپورٹ کے مطابق لڑائی کوئلے کی کانوں پر قبضے  پر شروع ہوئی اور قبائلی بھاری ہتھیاروں کے ساتھ ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر شام5 بجے سے حملے کرنے لگے جن کو کنٹرول کرنے کے لئے علاقے میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی قبائلی سرداروں نے مقامی انتطامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان قبائل کےدرمیان موجود اختلافات کو حل کرانے میں ناکام ہو گئي ہے جن کی وجہ سے یہ خونی لڑائی ہوئی ہے جب کہ فوج نے دونوں قبائل کے سرداروں کو باہمی طور پر اختلافات حل کرنے پر زور دیا ہے۔

ملک بھر کی اساتذہ تنظیموں کو مظلوم اساتذہ کے بہیمانہ قتل پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، عارف علیجانی


ملک بھر کی اساتذہ تنظیموں کو مظلوم اساتذہ کے بہیمانہ قتل پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، عارف علیجانی



 شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیم عارف حسین علیجانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تری مینگل پارا چنار واقعے کی جس قدر مذمّت کی جائے کم ہے، جس طرح ان اساتذہ کو فرائض منصبی کی انجام دہی کے دوران بے دردی سے شہید کیا گیا ہے اس پر پورے ملک کے اساتذہ کو خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے تھا، اس غیر انسانی اور بزدلانہ کارروائی پر اساتذہ تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل اور احتجاج نہ کرنا افسوس ناک امر ہے، آج اگر اس سفاکانہ اور ظالمانہ سلوک کے خلاف ملکی سطح پر سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے سربراہوں اور اساتذہ نے بھرپور آواز بلند نہ کی تو یہ اس پیغمبرانہ پیشے کے ساتھ بھی خیانت ہو گی، یہی صورتحال رہی تو اس طرح دیگر شعبوں کی طرح اساتذہ کے حقوق بھی سلب ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر فورمز کی طرح اساتذہ کی جانب سے بھی فورمز کا انعقاد ناگزیر ہے، ان پروگراموں میں علم کی روشنی پھیلانے والے مظلوم معلمین کے ساتھ اظہار یکجہتی و ہمدردی کی جائے، اور ان پلیٹ فارمز سے اس طرح کے بہیمانہ قتل کی مذمت ہونی چاہیے، تاکہ دوبارہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں، اگر آج ان بے گناہ مظلومین اساتذہ کے حق میں آواز بلند نہ کی گئی تو یہ سلسلہ چل نکلے گا

روس کے نیوی کمانڈر کی ایران کے نیوی کمانڈر سے ملاقات،سینٹ پیٹرزبرگ پریڈ میں شرکت کی دعوت

 



سحرنیوز: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق روس کی نیوی کے کمانڈر ایڈمرل نیکولائی یومنوف نے تہران میں ایران کی فوج کے نیوی کمانڑر ایڈمرل شھرام ایرانی سے ملاقات کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی نیوی کے کمانڈر ایڈمرل شھرام ایرانی نے خلیج فارس میں ہونے والے بین الاقوامی نیوی مقابلوں میں روس کی شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے روس کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ مشقوں میں تین مرتبہ روس کی شرکت ہمارے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے اور یہ ہمارے دشمنوں کے لئے ایک اہم پیغام تھا۔

انہوں نے روس کے کمانڈر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کوشش کر رہا ہے کہ ایران ، چین اور روس کو آپس میں الجھا کر رکھے تاکہ ہم آپس میں تعاون نہ کر سکیں لیکن خدا کے لطف سے باہمی تعاون اور اقدامات جاری ہیں اور اس تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔

روس کی نیوی کے کمانڈر ایڈمرل نیکولائی یومنوف نے ایڈمرل شھرام ایرانی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تربیت، ٹیکنکل اور دوسرے امور میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی نیوی مقابلوں کا انعقاد ایران کا درست اقدام تھا اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون یہیں نہیں چاہیے بلکہ  روز بروز ہمیں اپنے روابط مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم درست سمت میں حرکت کر رہے ہیں اور اس بات پر آمادہ ہیں کہ جلد سے جلد دو طرفہ معاہدے کرنے کے بعد ان پر عمل درآمد کریں۔

روس کی نیوی کے کمانڈر نے اپنے ایرانی ہم منصب کو روس کی نیوی کی تشکیل کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ۔

روس کی نیوی کے کمانڈر نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ایران کے 86 ویں نیول گروپ کے زمین کے گرد دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر ایک سپر پاور ملک ہی اس قابل ہو سکتا ہے کہ اس کی نیوی زمین کے اطراف کا چکر لگا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بہت خوشی ہے کہ ایران کے نیوی کے پاس ایسا نیول گروپ موجود ہے جو زمین کے گرد چکر لگا سکتا ہے۔

Monday, May 15, 2023

شاعراہل بیتؑ شہید محسن نقوی کے قتل کا ریکارڈ تاحال غائب، قاتل اکرم لاہوری ضمانت کیلئے کوشاں

 

شاعراہل بیتؑ شہید محسن نقوی کے قتل کا ریکارڈ تاحال غائب، قاتل اکرم لاہوری ضمانت کیلئے کوشاں



شیعہ نیوز: نامورشاعر اہل بیتؑ شہید محسن نقوی کے 26 سال پرانے قتل کیس میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ سی ٹی ڈی افسران مقدمہ کا ریکارڈ تلاش کرنے میں ناکام ہو گئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے سماعت کی۔

عدالت نے ذمہ دار افسران کیخلاف اندراج مقدمہ سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 20 مئی تک ملتوی کر دی۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ تھانے سے کاپیاں لے کر مقدمہ کا نیا ریکارڈ مرتب کیا جا رہا، آئندہ سماعت پر مقدمہ کا نیا تیار کردہ ریکارڈ پیش کر دیا جائے گا۔ملزم اجمل عرف اکرم لاہوری نے ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔واضح رہے کہ سی ٹی ڈی حکام کی یہ لاپرواہی اور نااہلی سفاک قاتل اکرم لاہوری کو عدالت سے رہائی دلوانے کی مذموم سازش معلوم ہوتی ہے ۔

روس اور یوکرین کی جنگ میں شدت

 

روس اور یوکرین کی جنگ میں شدت


شیعہ نیوز:روس کے شہر بلگورود سے یوکرین کے شہر خارکیف پر فائر کئے گئے میزائلوں کے دھماکوں کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ روسی فوج نے یوکرین کے شہروں خرسون اور ترنوپیل پر بھی میزائلوں سے حملہ کیا اور یوکرین کے دارالحکومت کی ایف میں ہوائی حملوں کے خطرے کے سائرن بجائے گئے۔

یوکرین کے شہر باخموت پر ایک بار پھر روسی فوج نے گولہ باری کی ۔ اس درمیان روسی وزارت دفاع نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ روسی فوج نے صوبہ دونیسک میں یوکرین کے ایک ریڈار سسٹم کا پتہ لگا کر اسےتباہ کردیا ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے جنگی اخراجات میں تیس فیصد اضافہ ہوا ہے انہوں نے اسٹاک ہوم میں یورپی یونین کی وزارتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ یورپی یونین کے جنگی اخراجات میں دوہزار چودہ سے لے کر اب تک تیس فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسٹاک ہوم کے صلح سے متعلق بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایس آئی پی آر آئی نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے ملکوں کے دفاعی اور جنگی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اوربہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیٹو کا دائرہ وسیع کرنے کے تعلق سےمغرب اور خاص طور پر امریکا کا اصرار خطرناک صورتحال اختیار کرگیا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ گذشتہ پندرہ مہینے سے جاری ہے اس درمیان اس جنگ کے علاقائی اور عالمی سطح پر اقتصادی اور سماجی اور نیز جنگی و دفاعی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور یوکرین کے لئے مغربی ملکوں کی جانب سے ہتھیاروں کی سپلائی بھی بدستور جاری ہے۔

دنیا میں انسانیت سوز جرائم اور ظلم و بے انصافی، اخلاق و ایمان سے دوری کا نتیجہ: صدر ابراہیم رئیسی

 

دنیا میں انسانیت سوز جرائم اور ظلم و بے انصافی، اخلاق و ایمان سے دوری کا  نتیجہ: صدر ابراہیم رئیسی




ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ترقی کرنے کے باوجود بہت سے معاشرے ایمان و اخلاق سے عاری ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ تہذیب و تمدن کی بنیاد کہ جس کی نوید انبیائے کرام ع نے دی ہے، عقلانیت، معنویت، اخلاق اور عدالت ہے۔

سحر نیوز: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے مشرقی آشوری چرچ کے عالمی رہنما پیٹریارک ماروا سوم اور ان کے ہمراہ وفد سے گفتگو میں اخلاق و ایمان کو انسانیت اور انسانی برادری کا محوری مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ ادیان الہی میں خاصطور سے باوقار شخصیات کی جانب سے اگر اخلاق و ایمان پر صحیح طرح سے روشنی ڈالی جائے تو سماج و معاشروں کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔

صدر مملکت نے کہا کہ انسان کی ضرورت صرف رفاہ و آسائش اور ترقی نہیں، بلکہ غفلت کے شکار ترقی یافتہ معاشروں کی ایک اہم ترین ضرورت اخلاق اور خدا سے گہرا رابطہ ہے۔ انھوں نے دنیا کے مختلف علاقوں میں جاری انسانیت سوز جرائم اور ظلم و بے انصافی کو اخلاق و ایمان سے دوری کا نتیجہ قرار دیا۔

اس ملاقات میں مشرقی آشوری چرچ کے عالمی رہنما نے بھی ایرانی حکام کی جانب سے مختلف ادیان کے مابین مذاکرات کے اہتمام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے اقتدار میں مختلف ادیان کی نمائندگی کو ایران کے نظام اسلامی کی جانب سے مختلف ادیان الہی کے احترام پر گہری توجہ کا آئینہ دار قرار دیا۔ انھوں نے عراق و شام میں ایمان اور انسانیت کے تحفظ کے لئے داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف ایران کی جدوجہد کی قدردانی بھی کی۔

Friday, May 12, 2023

صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمت کی طرف سے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی حمایت کریں گے: حزب اللہ


صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمت کی طرف سے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی حمایت کریں گے: حزب اللہ




شیعہ نیوز:صیہونی حکومت کے حملے میں فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے سینئر ارکان کی شہادت کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔

لبنان کی مزاحمتی تحریک نے مزاحمتی تحریکوں اور امت اسلامیہ کے تئیں تعزیت پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسے فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے تین ارکان کی شہادت پر فخر ہے۔ لبنانی مزاحمت نے تاکید کی: "مزاحمت کے کمانڈروں کا قتل ہماری قوم کی چوکسی اور اتحاد کو بڑھاتا ہے اور ان کے عزم، ارادے اور قوت کو تقویت دیتا ہے کہ وہ جہاد اور مزاحمت کو اس وقت تک جاری رکھیں جب تک فتح حاصل نہ ہو جائے

فتنہ انگیزی، شرپسندی، جلاؤ گھیراؤ اور اکساؤ کی کسی کو اجازت نہیں، علامہ ساجد نقوی

فتنہ انگیزی، شرپسندی، جلاؤ گھیراؤ اور اکساؤ کی کسی کو اجازت نہیں، علامہ ساجد نقوی








 شیعہ نیوز:شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے موجودہ امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم روز اول سے اس جانب متوجہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ ملک کے تمام مسائل کا حل آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے۔ اپنے بیان میں ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ فتنہ انگیزی، شرپسندی، جلاؤ گھیراؤ اور اکساؤ کی کسی کو اجازت نہیں، تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور انصاف تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشرے میں فتنہ انگیزی اور شر پسندی کرنیوالے عناصر کو قانون کے دائرہ میں لایا جائے، البتہ تمام شہریوں کے بنیادی انسانی و شہری حقوق کی مکمل پاسداری کی جائے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام طبقات اور شہریوں پر آئین و قانون کا احترام اور اس پر عملدرآمد لازم ہے، حالیہ صورتحال میں انصاف کے تمام تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے قومی یکجہتی عوام اور پاکستان کی خوشحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔

Thursday, May 11, 2023

پاکستان میں اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف حکومت کا کریک ڈاؤن، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بھی نظر بند

 حکومت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو بھی جی بی

 


ہاؤس اسلام آباد میں نظر بند کر دیا ہے
سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق سابق وزیر اعظم اور ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے اب تک پارٹی کے رہنماوں اسد عمر، شاہ محمود قریشی ، فؤاد چودھری، خواتین پی ٹی آئی رہنماؤں مسرت جمشید چیمہ، ملیکہ بخاری، عالیہ حمزہ اور فلک ناز چترالی سمیت ایک ہزار 900 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اسکے علاوہ پولیس اور مظاہرین کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم آٹھ افراد جاں بحق اور 290 زخمی بھی ہوئے ہیں۔
صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں فوج طلب کر لی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو جی بی ہاؤس اسلام آباد میں نظر بند کر دیا گیا، خالد خورشید کو نظر بند کرنے کی منظوری چیف کمشنر اسلام آباد نے دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے گلگت بلتستان ہاؤس اسلام آباد کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

Wednesday, May 10, 2023

ملت تشیع کے ساتھ سوتیلا رویہ آخر کب تک؟؟

 


ملت تشیع کے ساتھ سوتیلا رویہ آخر کب تک؟؟


اچھا پارا چنار سانحے کی نہ اب تک ایف آئی آر ہوئی، نہ تحقیق کا آغاز ہوا نہ کوئی گرفتاری یا آپریشن ہوا۔ اس سانحے پر لیکن اسلام آباد میں جو احتجاج ہوا ان کے منتظمین پر ایف آئی کی درخواست ہو گئی۔ یہی سوتیلا رویہ ہے آپ کا جو ہم بولتے ہیں۔ 


ساتھ یہ بھی دیکھ لیں اسلام آباد میں کل ایک آدمی کھلے عام داعش کا سٹیکر لگائے پھر رہا تھا۔ دہشت گرد بھی آزاد ہیں، دہشت گرد تنظیمیں بھی آزاد ہیں۔ ایف آئی آر ہو رہی ہے تو ان پر جو مظلوم کیلئے آواز اٹھاتے ہیں۔ یعنی قتل بھی ہم ہوں، پرچے بھی ہم پر کئے جائیں۔

Tuesday, May 9, 2023

ایران و سعودی عرب علمی و سائنسی تعاون کے لئے آمادہ

ایران و سعودی عرب علمی و سائنسی تعاون کے لئے آمادہ


ایران و سعودی عرب نے رواں برس مارچ ے مہینے میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں اپنے سفارتی تعلقات کی بحالی کے ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے جس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں انکے تعلقات میں مثبت تبدیلیوں اور تعاون کے آغاز کی خبریں تواتر کے ساتھ آ رہی ہیں۔

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے بارہا یہ اعلان کیا ہے کہ انکی حکومت نے اپنی خارجہ پالیسی میں توازن برقرار کرنے کے ساتھ ساتھ پڑوسی اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔

اسی تناظر میں ایران کی وزارت علوم کے مرکز برائے بین الاقوامی سائنسی تعاون کے سربراہ وحید حدادی اصل نے نیوز ایجنسی اسنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تہران اور ریاض میں دونوں ممالک کے سفیروں کی تعیناتی کے بعد یہ وزارت دونوں کے علمی و سائنسی تعاون کی بحالی کے لئے اپنی کوششوں کا آغاز کر دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے بھی ایران کے ساتھ اپنے سائنسی و علمی تعاون میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور دونوں ممالک کے سفیروں کے تعینات ہو جانے کے بعد ایران کی وزارت علوم بھی سعودی عرب میں مشترکہ سائنسی تعاون کے فروغ کے لئے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کرے گی۔

ایران کی وزارت علوم کے مرکز برائے بین الاقوامی تعاون کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تہران ہمسایہ ممالک کے ساتھ علمی و سائنسی تعاون کو بڑی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتا ہے جس کے تحت رواں برس کے دوران قرب و جوار کے ممالک منجملہ ازبکستان، تاجیکستان، کرقیزستان، قازقستان اور بعض دیگر ممالک کے ساتھ بھی اپنے اس تعاون کو فروغ دے گا۔

سابق امریکی صدر جان ایف کینڈی کے قتل میں امریکی سی آئی اے ملوث

سابق امریکی صدر جان ایف کینڈی کے قتل میں امریکی ۔سی آئی اے ملوث



سحر نیوز/ دنیا: ارنا کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینڈی کے بھتیجے اور دو ہزار چوبیس کے نامزد صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینڈی نے ریڈیو سے نشر کئے جانے والے ایک پروگرام میں امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینڈی کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینڈی کے قتل میں امریکی سی آئی اے ملوث رہی ہے۔انھوں نے اس سلسلے میں اپنے دعوے پر تاکید بھی کی ۔

جان ایف کینڈی بائیس نومبر انیس سو ترسٹھ کو ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں، کی جانے والی فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے۔

سرکاری تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ قاتلانہ حملہ، لی ہاروی اسوالڈ نے کیا ۔ سن انیسسو چونسٹھ کی کمیشن رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ اس نے یہ حملہ تن تنہا کیا تھا جبکہ اپنی گرفتاری کے دو روز بعد ہی حملہ آور قاتل اسوالڈ بھی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا تھا۔

 
غزہ پر صہیونی جنگی طیاروں کی بمباری، جہاد اسلامی کے کمانڈروں سمیت13شہید 



فلسطینی ذرائع نے خبر دی ہے کہ صہیونی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں حملہ کرکے اسلامی جہاد کے مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔

سحر نیوز/شہاب خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صہیونی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر حملہ کرکے جہاد اسلامی کے مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ الجزیرہ نے صہیونی افواج کے ترجمان کے حوالے سے کہا ہے کہ حملوں کا مقصد جہاد اسلامی کے مراکز کو نشانہ بنانا تھا۔

المیادین کے نمائندے کے مطابق دو اپارٹمنٹس حملوں سے متاثر ہوئے ہیں ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق صہیونی طیاروں کے حملوں میں جہاد اسلامی کے 3 کمانڈروں سمیت 13 افراد شہید ہوگئے ہیں ۔ شہید ہونے والوں میں 4 بچے اور 4 خواتین شامل ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے 20 افراد کے زخمی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ 

حملوں کے بعد صہیونی حکام نے غزہ کے گردونواح میں رہائش پذیر صہیونیوں کو محفوظ پناہگاہوں میں جانے کا حکم دیا ہے۔

دراین اثناء غزہ کے جنوب میں خان یونس شہر پر بھی صہیونی جہازوں کے حملوں کی بھی خبریں موصول ہوئی ہیں ۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے مقاومتی محاذ کے مراکز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔ جبکہ بعض ذرائع نے جہاد اسلامی کے تین اہم رہنماوں کی شہادت کی بھی خبر دی ہے۔

صیہونی ذرائع ابلاغ من جملہ یدیعوت نے دعوی کیا ہے کہ رفح ، غزہ اور خان یونس میں جہاد اسلامی کے تین رہنما «جهاد الغنام»، «خلیل البهتینی» اور «طارق ابراھیم عزالدین» شہید ہوئے ہیں ۔

Monday, May 8, 2023

پُراسرار چینی خلائی جہاز مدار میں 276 دن گزارنے کے بعد زمین پر واپس۔

 پُراسرار چینی خلائی جہاز مدار میں 276 دن گزارنے کے بعد زمین پر واپس 

تجرباتی طور پر بھیجے گئے چین کے خلائی جہاز نے مدار میں 276 دن گزارنے کے بعد زمین پر کامیاب واپسی کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے چین کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ ایک تجرباتی چینی خلائی جہاز 276 دنوں تک مدار میں رہنے کے بعد پیر کو زمین پر واپس آیا، جس نے ملک کی دوبارہ قابل استعمال خلائی ٹیکنالوجی کی جانچ کے لیے ایک تاریخی مشن مکمل کیا۔

پارا چنار میں اساتذہ کے قتل کا ہولناک واقعہ کیسے ہوا


پارا چنار میں اساتذہ کے قتل کا ہولناک واقعہ کیسے ہوا۔


 جب مہدی حسین تری کی تعیناتی ضلع کرم میں افغانستان کی سرحد سے ملحقہ علاقے تری منگل کے ایک سرکاری ہائی سکول میں ہوئی تو وہ پریشان تھے۔ تری منگل افغانستان سرحد کے ساتھ پاکستان کا آخری گاؤں ہے اور یہاں سکیورٹی کے حوالے سے اساتذہ کو ایک عرصے سے خدشات لاحق تھے۔ مہدی حسین نے فزکس میں ایم فل کر رکھا تھا اور وہ گذشتہ ایک سال سے اس سکول میں سینیئر سائنس ٹیچر کے طور پر پڑھا رہے تھے۔ یہی وہ سکول ہے جہاں جمعرات کو ان سمیت سات افراد کو ہلاک کیا گیا جن میں تین دیگر اساتذہ بھی شامل تھے۔ وہ کوشش کررہا تھا کہ کسی طرح اس علاقے میں نہ جائے۔ اس نے مجھے کہا کہ بے شک میں ان کے بچوں کو پڑھا رہا ہوں، مگر میں یہاں کچھ لوگوں پر بھروسہ نہیں کر سکتا۔ مجھے جان کا خطرہ ہے۔ کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے مظہر تری جب اپنے بچپن کے دوست مہدی حسین تری کے بارے میں یہ بتا رہے تھے تو ان کی آواز بھر آئی۔ وہ بی بی سی سے بات کرتے وقت قبرستان میں مہدی حسین کی قبر کے قریب موجود تھے۔ مظہر اپنے دوست کو محنتی، محبت کرنے والے اور نفیس انسان کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’یہ ہائی سکول مہدی حسین کے گھر سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ حالات خراب تھے مگر انھوں نے اس دوران تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ کرم ایجنسی میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مہدی حسین کی لاش منھ کے بل زمین پر پڑی ہے اور ویڈیو بنانے والا شخص ان کی پیٹھ پر پاؤں رکھے ہوئے ہے۔ مظہر تری ان افراد میں شامل ہیں جنھوں نے تدفین سے پہلے مہدی حسین تری کی میت کو غسل دیا اور وہ بتاتے ہیں کہ ان کے جسم پر ’تشدد کے نشان تھے اور ان کی لاش کو مسخ کیا گیا تھا۔ مجھے افسوس ہے کہ ایک ایسے شخص کے بچوں کو یتیم کیا گیا ہے جو ان کے بچوں کو پڑھا رہا تھا۔ وہ اس حوالے سے ہولناک تفصیلات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’مہدی حسین کی آنکھیں نکالی گئی تھیں اور ان کی ٹانگوں پر کلہاڑی سے وار کیے گئے تھے۔ ان کی گردن پر بھی کلہاڑی کے نشان تھے۔ ان کی انگلیوں کے ناخن تک نکال دیے گئے تھے۔ انھیں مارنے کے بعد ان پر بیہمانہ تشدد کیا گیا۔ مہدی اور سکول میں قتل ہونے والے دیگر افراد بے گناہ تھے، ان کے پاس اسلحہ نہیں تھا، انھیں ایک عمارت میں گھیر کر کے قتل کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پارہ چنار میں ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق تمام سات افراد کی موت گولیاں لگنے سے ہوئی جبکہ ان میں سے دو افراد کے گلے کاٹنے کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔ ٹیچر اسوسی ایشن اور محکمہ تعلیم کے مطابق قتل ہونے والے چاروں استاد اسی سکول میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ ٹیچر اسوسی ایشن کرم کے رہنما سید زاہد حسین کے مطابق قتل ہونے والے استاد لیاقت حسین اور ان کے ساتھ سید علی شاہ دس اور آٹھ سال سے اسی سکول میں خدمات سرانجام دے رہے تھے جبکہ مہدی حسین اور سید حسین گذشتہ دو برسوں سے اس سکول میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ اہلخانہ کی جانب سے بی بی سی کے ساتھ شیئر کی گئی تصاویر جو ہسپتال میں لی گئی ہیں، میں بعض لاشوں پرتشدد کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔ مہدی حسین نے سوگواران میں اہلیہ اور تین بچے چھوڑے ہیں۔ ’اساتذہ کے تحفظ کی ضمانت دی گئی تھی۔ بی بی سی کی جانب سے تری منگل کے دیگر رہائشیوں سے بات کر کے یہاں اس وقت کی صورتحال اور ماضی میں اساتذہ کو درپیش خطرات کے حوالے سے تفصیل سے بات کی ہے۔ ان ہی میں سے ایک نوجوان شاہ زیب (فرضی نام) کے استاد لیاقت حسین بھی اس حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ شاہ زیب انھیں اپنا استاد ہی نہیں محسن بھی مانتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ میرے والد علاقے کے دیگر نوجوانوں اور بچوں کی طرح مجھے بھی کام پر لگانا چاہتے تھے مگر لیاقت حسین صاحب نے میرے والد سے کہا کہ بچہ پڑھنے والا اور ذہین ہے اس کو پڑھنے دو۔ میں ایف اے کے بعد کام پر لگا اب اپنا کاروبار کرتا ہوں۔ خوشحال زندگی گزارتا ہوں ورنہ اب بھی کوئی چھوٹی موٹی مزدوری ہی کر رہا ہوتا۔ شاہ زیب ہی نہیں بلکہ اس علاقے کے کئی نوجوانوں کو تعلیم دینے میں لیاقت حسین سمیت دیگر اساتذہ کا بڑا کردار تھا۔ شاہ زیب کو ڈر ہے کہ اب پتا نہیں اس سکول میں کوئی استاد پڑھانے آئے گا بھی یا نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ واقعے کے بعد میری اپنے علاقے میں بہت لوگوں سے بات ہوئی ہے زیادہ تر لوگ خفا ہیں مگر وہ اظہار نہیں کرتے کئی دوستوں نے کہا ہے کہ اس طرح نہیں ہونا چاہیے تھا۔ شاہ زیب کہتے ہیں کہ واقعہ ہو چکا ہے مگر یقین کریں کہ مقامی لوگوں کی اکثریت بہت ناراض ہے۔ بالخصوص نوجوان تو بہت ہی ناراض ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ برسوں سے ہمارے استاد اور پھر مہمان تھے ہمارے گھر (علاقے) میں موجود تھے۔ گھر میں موجود مہمان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہونی چاہیے۔ لیاقت حسین کے دوست سید زاہد حسین بتاتے ہیں کہ اس علاقے میں ’ایک فرقے کے لوگوں کے لیے تو صورتحال بہت ہی گھمبیر تھی مگر اس کے باوجود بھی لیاقت حسین نے سارے خطرات مول لیے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس دوران کئی واقعات ہوئے جس پر محکمہ تعلیم کے افسران اور مقامی مشران سے بات ہوئی۔ اور مذاکرات میں یہی کہا گیا تھا کہ ’علاقے کے جو بھی مسائل ہیں مگر اساتذہ کو نہیں چھیڑا جائے گا۔ زاہد حسین کے مطابق دو سال پہلے لیاقت حسین اور سید علی شاہ دونوں نے محکمہ تعلیم سے اپنا تبادلہ کرنے کی درخواست دی تھی جس پر یہ کہا گیا تھا کہ آپ کی ذمہ داری علاقہ مشران اور لوگوں پر ہے پریشان نہ ہوں۔ واقعہ تقریباً ڈیڑھ بجے ہوا، صورتحال انتہائی ہولناک تھی زاہد حسین نے اس دن کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ ’یہ واقعہ تقریباً ڈیڑھ بجے ہوا ہے۔ میں خود متاثرہ سکول کا دورہ کیا ہے وہاں موقع پر موجود لوگوں سے معلومات حاصل کی ہیں۔ صورتحال انتہائی ہولناک تھی۔ واقعے کے وقت سکول میں طالب علم اور اساتذہ موجود تھے۔ اس وقت میڑک اور نویں کلاس کے امتحانات ختم ہو چکے تھے اور نگران عملہ جا چکا تھا جبکہ یہ چار استاد سکول میں تھے۔ سید زاہد حسین کہتے ہیں کہ مجھے ملنی والی معلومات کے مطابق سکول میں چھٹی کا وقت تھا۔ یہ چاروں استاد اپنی اپنی کلاس میں موجود تھے۔ ایسے میں مسلح لوگ سکول میں داخل ہوئے اور انھوں نے ان چاروں کو تلاش کر کے نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف ان چاروں کو تلاش کیا بلکہ سکول کی لیبارٹری تعمیر ہو رہی تھی، اس پر کام کرنے والے مزدوروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ مسلح افراد سکول کے دیگر اساتذہ، طالب علموں کے سامنے ان کو گھیر کر سکول پرنسیپل کے دفتر لے گئے۔ سید زاہد حسین کا کہنا تھا کہ مجھے کئی لوگوں نے بتایا ہے کہ وہاں پر پہلے ان سات لوگوں جن میں تین مزدور بھی شامل تھے پر تشدد کیا گیا پھر باری باری فائرنگ کر کے ایک دوسرے کے سامنے قتل کیا گیا۔ سید حسین شاہ کی ایک ہفتے بعد شادی تھی۔ پارہ چنار کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر سید اطہرعلی شاہ کہتے ہیں کہ ہلاک ہونے والے ایک استاد سید حسین شاہ اپنے گاؤں سے باٹنی میں ایم فل کی تعلیم حاصل کرنے والے پہلے سکالر تھے۔ وہ اس وقت پی ایچ ڈی بھی کر رہے تھے۔ ان کی تین ماہ پہلے منگنی ہوئی تھی۔ ایک ہفتے بعد شادی تھی۔ ہمارا علاقہ ایک ہی ہے روزانہ تقریباً صبح جاتے ہوئے ہماری ملاقات ہوتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے شاید واقعہ والے روز سے ایک دو دن پہلے پوچھا تھا کہ شادی قریب ہے اور اس کی تیاریاں بھی کرنی ہے تو چھٹیاں کیوں نہیں کیں تو انھوں نے کہا کہ میڑک اور نویں کلاس کے امتحانات ہو رہے ہیں طالب علموں کے ساتھ رابطہ رکھتا ہوں انھیں گائیڈ کرتا ہوں کوشش کروں گا کہ کم سے کم چھٹیاں کروں۔ سید اطہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ سید حسین ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے بڑی مشکل اور محنت سے تعلیم حاصل کی تھی۔ ٹیچنگ کا شعبہ ان کی اپنی خواہش تھا حلانکہ ان کو دوسرے شہروں میں بھی ملازمتیں مل رہی تھیں۔ مگر انھوں نے اپنے علاقے میں رہ کر کام کرنا بہتر سمجھا۔ ان کے مطابق وہ انتہائی صلح جو شخص تھے اور خاندان اور علاقے میں جو بھی چھوٹے موٹے مسائل ہوتے حل کرتے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے خاندان میں بھی زمین جائیداد کا کوئی مسئلہ ہوا تھا۔ ہمارے قبائلی علاقہ جات میں لوگ زمین جائیداد پر غصے میں آ کر دشمنی کر لیتے ہیں۔ لوگوں کو اندیشہ تھا کہ شاید ان کے خاندان میں بھی ایسا ہی ہو مگر سید حسین نے اپنے حق کی قربانی دی اور معاملے کو احسن طریقے سے حل کیا۔ اطہرعلی شاہ کہتے ہیں کہ وہ بالکل بھی لڑائی جھگڑے والے انسان نہیں تھے۔ ان کے مطابق علاقے کے پسماندہ رہ جانے کی ایک وجہ لڑائی جھگڑا اور تعلیم کی کمی ہے۔ مہدی حسن اورسید حسین نے تقریباً اکھٹے ہی ملازمت کا آغاز کیا تھا۔ پولیس، ایف سی اور مقامی حکومت کو کئی بار ممکنہ فرقہ واریت پر خبردار کیا۔ مظہر حسین کہتے ہیں کہ اس واقعے پر ان کے گاؤں اور علاقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ یہیں موجود ایک اور شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نماز جنازہ کے بعد مقامی مشران نے تقاریر کیں اور عوام کو صبر و تحمل کی تلقین کی ہے۔ تقاریر کے دوران مشران نے کہا ہے کہ شرپسند عناصر کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دینا۔ مگر مشران اور علاقے کے لوگوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سخت تنقید بھی کی۔ ہم نے احتجاج کیا ہے اور ہمیں سکیورٹی اداروں اور حکومت سے شکایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے مشران طویل عرصے سے اپنے خدشات کا اظہار کر رہے تھے۔ ہم نے پولیس، ایف سی اور مقامی حکومت کو کئی بار یہ بتایا تھا کہ فرقہ واریت ہو سکتی ہے۔ یہ حکومت کا کام تھا کہ ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ انھیں تماشائی بننے کی بجائے ہمارے لوگوں کی لاشوں کو مسخ ہونے سے بچانا چاہیے تھا۔ مگر یہ نہیں کیا گیا۔ ہمیں لوگوں سے شکایت نہیں، ہمیں حکومت سے شکایت ہے۔

Wednesday, May 3, 2023

ترکیہ بھی جوہری قوت بن گیا


رجب طيب اردگان (ثاني عبدالحميد ثاني)

_عالمی خبریں_ 


 *ترکیہ بھی جوہری قوت بن گیا* 


انقرہ : ترکیہ نے ملک کے پہلے نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا اور دنیا میں جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کی صف میں شامل ہوگیا۔


تفصیلات کے مطابق ترکیہ بھی جوہری قوت بن گیا، ترکیہ نے روس کے تعاون سے بنائے گئے ملک کے پہلے نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا۔


جنوبی صوبے مرسین میں روس کے تعاون سے تعمیر ایکیو جوہری پلانٹ کا افتتاح کرتے ہوئے پہلی بار ورچوئل تقریب سے خطاب میں ترک صدر رجب طیب اردوآن نے کہا کہ قوم سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کردیا۔


Unmute


ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکیے ساٹھ سال کی تاخیر کے بعد دنیا میں جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے، ایکیو پاور پلانٹ نے ہوا اور سمندر کے ذریعے جوہری ایندھن کی ترسیل کےساتھ اب ایک جوہری پلانٹ کادرجہ حاصل کرلیا۔


انھوں نے کہا کہ نیوکلیئر پلانٹ کے تین ری ایکٹرز سے تین ہزارچھ سومیگاواٹ بجلی حاصل ہوگی ، جو ترکیے کی دس فیصد بجلی کی طلب کو پورا کرے گا۔


خیال رہے اکویو جوہری پلانٹ کے لیے ترکی اور روس کے درمیان ایک بین الحکومتی معاہدے پر مئی 2010 میں دستخط کیے گئے تھے اور پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب 3 اپریل 2018 کو منعقد ہوئی تھی۔ جس کے بعد پہلے یونٹ پر تعمیر شروع ہوئی تھی۔

Tuesday, May 2, 2023

انسان انسان کے قاتل!

!انسان انسان کے قاتل

 میرا نام فوزیہ خٹک  ہے اور میں پیشے کے اعتبار سے ایک گائیناکالوجسٹ ڈاکٹر ہوں ۔ تعلیم پوری ہونے کے بعد میں نے ایک ملٹری کے سرکاری ہسپتال میں نوکری شروع کی۔ کیونکہ وہ ایک ملٹری کا ہسپتال تھا وہاں نظام کافی بہتر تھا ۔ نظام کے ساتھ ساتھ وہاں پر مریضوں کی بہتر دیکھ بھال کی جاتی تھی۔ کچھ ذاتی مسائل کے باعث یہ نوکری مجھے چھوڑنی پڑی ۔

پھر یو کے چلی گئی وہاں میں نے ایک پرائیویٹ ادارے میں کام شروع کیا جو جدید سہولیات سے آراستہ تھا ۔ میں نے اس ادارے میں بہت کم وقت گزارا اور پاکستان واپس آ گئ۔

اب میں کراچی کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں کام کرتی ہوں ۔ یہاں ابھی مجھے چند دن ہی ہوۓ تھے کہ ہمیں مینجمنٹ کی جانب سے force کیا جانے لگا کہ ۔ 

ہماری مرضی کے علاوہ ادویات نہ لکھیں ۔

یا پھر ایسی ادویات لکھیں جس سے بچے کی Groth زیادہ ہو ۔

جب بچے کی Groth زیادہ ہوگی تو آپریشن کرنا پڑے گا ۔ 

بعض اوقات ایسی ادویات بھی لکھنا پڑتی تھیں جس سے بچے کے ساتھ ساتھ ماں کی صیحت بھی خراب ہو سکتی تھی۔ 

ادویات سے کمیشن ۔۔۔۔

آپریشن کا خرچ ۔۔۔۔

ادویات کا خرچ ۔۔۔۔۔

روم کا خرچ ۔۔۔۔۔۔۔

حراسمنٹ۔۔۔۔

مریض کے پاس پیسے ناں ہوں تو علاج نہیں کیا جاتا چاہے مریض مر کیوں نہ جاۓ۔

جب ان چیزوں کا ڈیپلی حساب لگایا تو سمجھ آیا یہ تو دھندہ ہے

 ایک بچے کو اس دنیا میں لانے کے لیے اس کے ماں باپ کو کتنے جتن کرنے پڑتے ہیں یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔

یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد میں نے فیصلہ کیا کیوں نہ Medical Science کو تھوڑا قریب سے دیکھا جاۓ ۔ تو اس وقت میں حیران رہ گئی جب مجھے یہ پتا چلا کہ انسان پہلے خود مصنوعی بیماریوں کو پیدا کرتا ہے پھر ان کی ادویات بنا کر اربوں ڈالر کماتا ہے ۔ 

یعنی Medical Science ایسا شعبہ ہے جس سے انسان نے انسان کو سب سے زیادہ قتل کیا ۔

پاکستان میں یہ ایک کاروبار بن گیا ہے  

اس لیے میں نے فصیلہ کیا واپس یو کے آ گئی

#فوزیہ_خٹک

ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ

  ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہوئے حالیہ اسمبلی انخابات میں 9 مسلم امیدوار ...