Friday, May 19, 2023

ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ

 




ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہوئے حالیہ اسمبلی انخابات میں 9 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جو کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں۔ سنہ 2018 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں 7 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہونے والے حالیہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے 9 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ میدیا رپورٹوں کے مطابق ان انتخابات میں کانگریس پارٹی نے 15 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا جن میں 9 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔

کرناٹک میں ریاستی اسمبلی کے لئے 10 مئی کو ووٹ ڈالے گئے تھے اور گزشتہ روز 13 مئی کو ووٹوں کی گنتی ہوئی جس میں کانگریس پارٹی کو 135 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ حکمراں جماعت بی جے پی کو 66 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں اور جنتا دل (ایس) نے 19 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

کرناٹک میں ہونے والے حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے علاوہ دیگر پارٹیوں نے بھی مسلم امیدوار میدان میں اتارے تھے لیکن دیگر کسی بھی پارٹی کے مسلم امیدوار کو کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔ جنتا دل (ایس) نے 22 مسلم امیدوار کھڑے کئے تھے لیکن اس کا کوئی بھی مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہوسکا۔ 2008 کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جنتا دل (ایس) کا کوئی بھی مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہوا ہے۔ اسدالدین اویسی کی جماعت (اے آئی ایم آئی ایم) نے دو امیدوار انتخابی میدان میں اتارے تھے لیکن دونوں کو شکست ہوئی۔ ممنوعہ گروپ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی سیاسی تنظیم ایس ڈی پی آئی نے بھی 16 امیدوار کھڑے کئے تھے لیکن سبھی 16 امیدواروں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

کرناٹک میں 2018 میں ہونے والے سامبلی انتخابات میں 7 مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی جن میں 5 امیدوار کانگریس پارٹی کے اور 2 جنتا دل (ایس) کے تھے۔ گزشتہ انتخابات میں کانگریس نے 17 اور جنتا دل (ایس) نے 8 مسلم امیدوار کھڑے کئے تھے۔ بی جے پی نے کرناٹک میں 2018 اور حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھی کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔

2011 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق کرناٹک ریاست میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 13 فی صد ہے

فوجی جوانوں کی قاتل کالعدم جماعتیں پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئیں

 

فوجی جوانوں کی قاتل کالعدم جماعتیں پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئیں




شیعہ نیوز:فوجی جوانوں کے قاتل پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مقابل کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی کو پاک فوج کی حمایت میں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ ۔ قومی سلامتی ، وقاراور استحکام جوتے کی نوک پر ، لفافہ ریلیاں عروج پر۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج پاکستان کی سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہے، جس کا مضبوط ہونا ریاست کے مضبوط ہونے کے مترادف ہےاور اس فوج کو کمزور کرنا دراصل ریاست کو کمزور کرنے کا باعث لیکن آج کل جسے دیکھو پاک فوج کے نام پر سیاست چمکانے میں مصروف ہے۔
حالیہ افسوس ناک واقعات کے بعدجہاں مختلف سول سوسائٹی کے نام پر تشکیل شدہ ادارے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں وہیں کچھ ایسی تنظیمیں بھی میدان میں اتر آئی ہیں جنہیں ہماری ہی ریاست اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گرد قرار دیکر کالعدم ڈکلیئر کیا تھاایسی ہی ایک بدنام زمانہ تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی جس کےاور جس کے اتحادی گروہوں کے ہاتھ ہزاروں بے گناہ شیعہ سنی پاکستانیوں سمیت سینکڑوں فوجی جوانوں اور معصوم بچوں اور آرمی پبلک اسکول کے ننھے بچوں کے پاکیزہ لہو سے رنگین ہیں وہ بھی پاک فوج کی حمایت میں ریلیوں اور مظاہروں کیلئے سڑکوں پر نکل رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہی کالعدم جماعت کبھی دفاع پاکستان کونسل کے نام پر ملک وقوم کو دھوکا دیتی رہی، کبھی کالعدم ہونے کے باوجود نام بدل بدل کر الیکشن میں حصہ لیتی رہی ، ایوانوں میں فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی بل پیش کرتی رہی اور افسوس کے یہ سب ہمارے ریاستی اداروں کی سرپرستی اور پشت پناہی میں انجام دیا جاتا رہا ہے ۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ کالعدم تنظیمیں اب ریاست کی نگاہ میں کالعدم نہیں رہیں؟ کیا ان کی گردن پر جو ہزاروں بے گناہوں کا خون ہے وہ معاف ہوگیا؟؟ کیا ان کی دہشت گردی کے مقدمات ختم ہوگئے؟؟ کیا انہوں نے ایک مسلمہ اسلامی مکتب (شیعہ) کی تکفیر ترک کردی ؟ کیا انہوں نے شیعہ نسل کشی پر کوئی معافی مانگی؟؟

جی نہیں ایسا کچھ نہیں ہوا بس کیا کہا جائے ہماری ریاست میں موجود کچھ کالی بھڑیں جو ان کو گذشتہ 35 سال سے پال رہی ہیںاور بوقت ضرورت انہیں اپنے اثاثے کے طور پر استعمال کرتی ہیں وہیں اب انہیں ایک بار پھر کلین چٹ دیکر میدان میں اتار رہی ہیںاور ان کا حب الوطنی کا سارٹیفکیٹ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

عرب سربراہی اجلاس میں شام کی شرکت پر سعودی عرب کا اظہار مسرت

 

عرب سربراہی اجلاس میں شام کی شرکت پر سعودی عرب کا اظہار مسرت


عرب ملکوں کے سالانہ سربراہی اجلاس میں شام کے صدر بشار اسد کی شرکت میڈیا رپورٹوں کے اہم محور میں تبدیل ہ گئی ہے اور سعودی عرب نے بھی اس اجلاس میں دمشق کی واپسی پر مسرت کا اظہار کیا ہے

سحرنیوز:المیادین کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد بارہ سال کے وقفے کے بعد جمعہ کے روز جدہ میں ہونے والے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں اور ان کی یہ شرکت میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک ٹوئیٹ میں شام کے صدر بشار اسد کے دورہ سعودی عرب کا خیرمقدم کیا ہے۔
سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شام کے صدر بشار اسد کو عرب لیگ کے بتیسویں سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے سات مئی کو اپنے ایک مشاورتی اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ شام کی عرب لیگ میں رکنیت بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اب شام عرب لیگ میں دوبارہ واپس آجائے گا۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ عرب لیگ کے ارکان کی جانب سے شام کے صدر کی واپسی کا خیرمقدم مشرق وسطی کے علاقے میں ایک اہم سفارتی آواز میں تبدیل ہونے کے لیے قطر کی کوششوں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے کہ جو ابھی تک شام کی عرب لیگ میں واپسی کا مخالف ہے۔

سانحہ تری مینگل، ایم ڈبلیو ایم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردی

 

سانحہ تری مینگل، ایم ڈبلیو ایم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردی



شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سانحہ تری مینگل جس میں 7 شیعہ اساتذہ کو بے دردی سے شہید کردیا گیا تھا کی شفاف تحقیقات کیلئے ایم ڈبلیو ایم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین خیبرپختواہ کے صدر علامہ جہانزیب علی جعفری نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم کے صدر مقام پارہ چنار سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر 4 مئی 2023ء کو ایک ناخوشگوار سانحہ پیش آیا۔

پہلے شریف نامی خروٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والےڈرائیور پر فائرنگ ہوئی جس میں وہ شدید زخمی ہوئے اور جانبر نہ ہو سکے،اور شہید ہوگئے اس کے چند منٹ بعد کچھ شرپسند عناصر نے یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ اہل تشیع کے علاقے میں ہمارے استاد کو مارا کیا گیا۔ تقریبا 30 منٹ کے اندر لوگ تری مینگل سکول میں جمع ہوئے اور شیعہ اساتذہ کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ اساتذہ نے اسی اثناء میں اپنے قریبی رشتہ داروں، کچھ ہی میٹر پر واقع قریبی چیک پوسٹ اور اپنے ڈیپارٹمنٹ سمیت سب سے رابطے کئے کہ ہمارا محاصرہ کر لیا گیا ہے اور ہماری جانوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے خدارا ہماری جان بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ چند میٹر کے فاصلہ پر چیک پوسٹ پر بڑے رینک کے افسران موجود تھے اس ساری صورتحال کا افسران کے علم میں آنے کے باوجود بھی اس پر انہوں نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی کسی قسم کے کوئی حفاظتی اقدامات اٹھائے، حالانکہ سرکاری اہلکار پولیس اور فوجی جوان ان اساتذہ اور مزدوروں کو بچا سکتے تھے۔ مگر انکی عدم توجہی اور بے حسی پر افسوس کہ انہوں نے کسی بھی قسم کی کاروائی کرنے کی کوشش نہیں کی۔

یہ خبر بھی پڑھیں ایم ڈبلیوایم رہنما علامہ صادق جعفری کا شیعہ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں پر اظہار مذمت

انہوں نے کہا کہ پہلے ان اساتذہ کو ایک ایک کر کے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر انہیں پکڑ کر اسٹاف روم میں اکٹھا کر کے سب کو ایک دوسرے کے سامنے گولیاں مار کر بے دردی سے شہید کر دیا گیا اور میتوں کی کی بے حرمتی پر مبنی توہین آمیز ویڈیوز بجاتے رہے۔

تقریباً 2 بجکر 30 منٹ پر جب شہادت کی خبر پارہ چنار شہر میں پہنچی تو قومی سطح پر انتظامیہ نے فوج سے رابطے شروع کیئے کہ جنازے لائے جائیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پولیس اور فوج کے جوان جب جنازے لینے گئے تو ان پر بھی فائرنگ کی گئی اور اس دوران ان لاشوں کی بنائی گئیں ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیرکرتے رہے۔ جس سے متاثرہ خاندانوں اور علاقے میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی مشران و عمائدین بشمول مجلس وحدت مسلمین کے میئر آغا مزمل حسین فصیح نے جوانوں کے جذبات کو کنٹرول کرنے کی حتی الامکان کوشش کی تاکہ کوئی اور سانحہ رونما نہ ہو حالانکہ پارہ چنار کے ہر علاقے میں کنسٹریکشن، ہوٹلینگ اور دیگر کام عروج پر ہیں جس میں زیادہ تر کام کرنے والے افراد کا تعلق دوسرے مکتب فکر سے ہے، مگر ان کا مسئلہ صرف پارہ چنار کے ایک قبیلہ مینگل سے تھا لہذا ان کو کسی نے نقصان نہیں پہنچایا۔

انہوں نے بتایا کہ آگ کو مزید بھڑکانے کے لئے ان دہشت گردوں نے لاشیں دینے سے بھی انکار کیا۔ پولیس اور فوجی جوانون پر بھی فائرنگ کی ۔جب 3 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے بعد جنازے اٹھانے 1122 کے اہلکار گئے تو تب تک جنازوں پر کلہاڑیوں اور چاقوؤں سے وار کر کے گلے اور دیگر اعضاء کو کاٹے گئے تھے۔سید مہدی حسن جو ایم فل استاد تھے انکی آنکھوں کو نکال دیا گیا تھا، ایک استاد کی لاش کو آگ لگائی گئی تھی۔ لاشوں کو ناقابل بیاں حد تک بے حرمتی کی گئی تھی۔

ان کامزید کہنا تھا کہ اس سارے واقعے کا مختصر سا پس منظر آپ کے سامنے رکھا ہے جس سے آپ حکومت اور تری منگل قبیلے کی بے حسی کا اندازہ لگا سکتے ہیں، طوری قوم میں 7 بے گناہ پامال شدہ جنازے آئے تو تو ایک لاکھ سے زایدکی تعداد میں لوگوں نے اجتماعی جنازے اور پرامن آجتجاج ریلی میں شریک ہوئے ضلع بھر اساتزہ اور دیگر سرکاری ملازمین نے بھی احتجاجی جلسے اور ریلی نکالی۔کسی قسم کے پبلک پراٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

انہوں نے بتایا کہ وہاں کے عوام کی جانب سے امن کو قائم رکھنے کے لئے کچھ مطالبات رکھیں ہیں جو کسی بھی حکومت سے ایسے پرامن مطالبات کرنا حق بھی اور حکومت کی آئنی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ ان کے جائز مطالبات پر عمل کرے۔

یہ خبر بھی پڑھیں شیعہ نسل کشی کی نئی لہر، ایک ہفتے میں بوڑھا باپ اور جوان بیٹا شہید کردیا گیا

1۔ وہ کونسے عناصر تھے جہنوں نے خروٹی قبیلے کے فرد کو منگل قبیلے کا استاد ظاہر کرکے دہشت گردوں کو جمع کیااور اپنے مہمان اساتذہ کو قتل کروایا۔
لہذا اس سارے واقعے کے متعلق جوڈیشل کمیشن بنا کر شفاف اور بغیر کسی دباؤ کے تحقیقات کروا کر حقائق کو سامنے لایا جائے۔

2۔ ان اساتذہ کو اس دن سختی سے پرنسپل سید محمد نے فون کرکے بلایا اور چھٹی بھی لیٹ کی گئی، پرنسپل سید محمد کو شامل تفتیش کرکے مطلوبہ حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں۔

3۔ جب اساتید کو محاصرے میں لے لیا گیا تب ہر جانب رابطے ہوئے سکول ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار و دیگر چوکیداروں نے اپنی زمہ داری بروقت کیوں نہیں نبھائی لہذا ان سب کو بھی گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا جائے۔

4۔ چند میٹر کے فاصلے پر چیک پوسٹ موجود ہے، فوج کو جہاں بھی حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے ڈی سی کے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ آخر انہوں نے ٹیچرز کو ریسکیو کیوں نہیں کیا، پولیس تھانے کا کردار بھی مشکوک رہا، لہذا سب افسران کو معطل کرکے وسیع انکوائری کرائی جائے اور حقائق کو سامنے لایا جائے۔

5۔ قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا اور ایف ائی آر بھی نامعلوم کے خلاف درج کی گئی ہے، ڈیوٹی پر موجود پرنسپل، اساتذہ، کلاس فور کے ملازمین، پولیس اہلکار سمیت اسٹوڈنٹس کو بھی شامل تفتیش کرکے معلوم دہشتگردوں کے خلاف ایف آئی آر وارثین کی مدعیت میں درج کی جائے۔

6 ۔ پارہ چنار کے اساتذہ کو جو دوسرے علاقوں میں ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں انکی سیکورٹی کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔

7۔ محکمہ تعلیم کے ڈی او نے ابھی تک جس غفلت اور بے اعتنائی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے خلاف بھی تحقیقات کرکے ضلع بدر کرتے ہوئے فوری طور پر معطل کیا جائے۔

8۔4 مئی کو سانحہ تری منگل کے بعد آج تک ٹل پاراچنار روڈ ہر قسم کے امد رفت کے لئےبند ہے۔ پاراچنار میں غذائی قلت غزا جیسے ماحول بن چکاہے۔ پاراچنار سے روزانہ ہزاروں لوگ جس میں مریض۔مخلتف جگہوں پر ڈیوٹی دینے والے جاب ہولڈرز یا دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد جو ہمشہ سفر کرتے تھے۔پھنس کررہے گئے۔یہاں سے پاراچنار اور پاراچنار سے پشاور سفر تقریبا بند ہوچکا ہے۔ ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹل پاراچنار روڈکو ہر قسم کے آمد رفت کے لئے کھول دیا جائے۔ پہلے کے طرح ہر کلومیٹر پرچیک پوسٹ بناکر روڈ کو محفوظ بنایا جائے۔

Tuesday, May 16, 2023

کوہاٹ میں دو قبائل کے درمیان جنگ، 14 ہلاک

 

کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں دو قبائل کے درمیان کوئلے کی کانوں پر قبضے کے جھگڑے پر ہونے والی بھاری ہتھیاروں سے لڑائی میں 14 افراد کے مارے جانے کی خبر ہے۔

سحر نیوز: پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخواہ کے ضلع کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل کے دو قبائل کے درمیان بھاری ہتھیاروں سے جھڑپیں ہوئی ہیں جس سے 14 افراد ہلاک جب کہ 12 زخمی ہو گئےہیں۔

رپورٹ کے مطابق لڑائی کوئلے کی کانوں پر قبضے  پر شروع ہوئی اور قبائلی بھاری ہتھیاروں کے ساتھ ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر شام5 بجے سے حملے کرنے لگے جن کو کنٹرول کرنے کے لئے علاقے میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی قبائلی سرداروں نے مقامی انتطامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان قبائل کےدرمیان موجود اختلافات کو حل کرانے میں ناکام ہو گئي ہے جن کی وجہ سے یہ خونی لڑائی ہوئی ہے جب کہ فوج نے دونوں قبائل کے سرداروں کو باہمی طور پر اختلافات حل کرنے پر زور دیا ہے۔

ملک بھر کی اساتذہ تنظیموں کو مظلوم اساتذہ کے بہیمانہ قتل پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، عارف علیجانی


ملک بھر کی اساتذہ تنظیموں کو مظلوم اساتذہ کے بہیمانہ قتل پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، عارف علیجانی



 شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیم عارف حسین علیجانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تری مینگل پارا چنار واقعے کی جس قدر مذمّت کی جائے کم ہے، جس طرح ان اساتذہ کو فرائض منصبی کی انجام دہی کے دوران بے دردی سے شہید کیا گیا ہے اس پر پورے ملک کے اساتذہ کو خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے تھا، اس غیر انسانی اور بزدلانہ کارروائی پر اساتذہ تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل اور احتجاج نہ کرنا افسوس ناک امر ہے، آج اگر اس سفاکانہ اور ظالمانہ سلوک کے خلاف ملکی سطح پر سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے سربراہوں اور اساتذہ نے بھرپور آواز بلند نہ کی تو یہ اس پیغمبرانہ پیشے کے ساتھ بھی خیانت ہو گی، یہی صورتحال رہی تو اس طرح دیگر شعبوں کی طرح اساتذہ کے حقوق بھی سلب ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر فورمز کی طرح اساتذہ کی جانب سے بھی فورمز کا انعقاد ناگزیر ہے، ان پروگراموں میں علم کی روشنی پھیلانے والے مظلوم معلمین کے ساتھ اظہار یکجہتی و ہمدردی کی جائے، اور ان پلیٹ فارمز سے اس طرح کے بہیمانہ قتل کی مذمت ہونی چاہیے، تاکہ دوبارہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں، اگر آج ان بے گناہ مظلومین اساتذہ کے حق میں آواز بلند نہ کی گئی تو یہ سلسلہ چل نکلے گا

روس کے نیوی کمانڈر کی ایران کے نیوی کمانڈر سے ملاقات،سینٹ پیٹرزبرگ پریڈ میں شرکت کی دعوت

 



سحرنیوز: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق روس کی نیوی کے کمانڈر ایڈمرل نیکولائی یومنوف نے تہران میں ایران کی فوج کے نیوی کمانڑر ایڈمرل شھرام ایرانی سے ملاقات کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی نیوی کے کمانڈر ایڈمرل شھرام ایرانی نے خلیج فارس میں ہونے والے بین الاقوامی نیوی مقابلوں میں روس کی شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے روس کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ مشقوں میں تین مرتبہ روس کی شرکت ہمارے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے اور یہ ہمارے دشمنوں کے لئے ایک اہم پیغام تھا۔

انہوں نے روس کے کمانڈر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کوشش کر رہا ہے کہ ایران ، چین اور روس کو آپس میں الجھا کر رکھے تاکہ ہم آپس میں تعاون نہ کر سکیں لیکن خدا کے لطف سے باہمی تعاون اور اقدامات جاری ہیں اور اس تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔

روس کی نیوی کے کمانڈر ایڈمرل نیکولائی یومنوف نے ایڈمرل شھرام ایرانی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تربیت، ٹیکنکل اور دوسرے امور میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی نیوی مقابلوں کا انعقاد ایران کا درست اقدام تھا اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون یہیں نہیں چاہیے بلکہ  روز بروز ہمیں اپنے روابط مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم درست سمت میں حرکت کر رہے ہیں اور اس بات پر آمادہ ہیں کہ جلد سے جلد دو طرفہ معاہدے کرنے کے بعد ان پر عمل درآمد کریں۔

روس کی نیوی کے کمانڈر نے اپنے ایرانی ہم منصب کو روس کی نیوی کی تشکیل کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ۔

روس کی نیوی کے کمانڈر نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ایران کے 86 ویں نیول گروپ کے زمین کے گرد دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر ایک سپر پاور ملک ہی اس قابل ہو سکتا ہے کہ اس کی نیوی زمین کے اطراف کا چکر لگا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بہت خوشی ہے کہ ایران کے نیوی کے پاس ایسا نیول گروپ موجود ہے جو زمین کے گرد چکر لگا سکتا ہے۔

ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ

  ہندوستان: کرناٹک اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد میں اضافہ ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ہوئے حالیہ اسمبلی انخابات میں 9 مسلم امیدوار ...